مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنیوا میں "انسانی امداد پر یکطرفہ پابندیوں کے اثرات اور انسانی ہمدردی سے متعلق اداروں کی کارکردگی" کے عنوان سے منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی بحرینی نے کہا کہ یکطرفہ پابندیوں کی غیر قانونییت آج پوری طرح سے ثابت ہو چکی ہے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ ان پابندیوں کے انسانی بحرانوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے پابندیوں کے لیے انسانی بنیادوں پر استثنیٰ کے غیر موثر ہونے پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس طرح کا استثنیٰ یکطرفہ پابندیوں کی غیر انسانی اور غیر قانونی نوعیت کو ختم نہیں کرسکے گا۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایلینا ڈوہان نے بھی انسانی حقوق پر یکطرفہ پابندیوں کے منفی اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ پابندیاں عائد کرنے سے انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے پابندیوں کے اثرات کی نگرانی کے لیے ایک میکانزم کی تجویز پیش کرتے ہوئے رکن ممالک اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ اس طریقہ کار کی حمایت کریں۔
اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک بشمول شام، روس، کیوبا، بیلاروس اور وینزویلا کے نمائندوں کے ساتھ انسانی حقوق کے لئے سرگرم بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی انسانی ماحول پر یکطرفہ پابندیوں کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔
آپ کا تبصرہ